Subscribe:

Pages

Tuesday, December 20, 2011

قومی ترانے کے خالق حفیظ جالندھری کی اَج 29 ویں برسی


قومی ترانے کےخالق حفیظ جالندھری کوہم سے بچھڑے انتیس برس بیت گئےان کی یادیں آج بھی ہرپاکستانی کےذہن میں تازہ ہیں۔ پاکستان کوقومی ترانےجیسابیش قیمتی سرمایہ نوازکرامر ہوجانے والےحفیظ جالندھری 14 جنوری 1900 کوپنجاب کے شہر جالندھر میں پیداہوئے۔

ملکی خراب حالات کےباعث وہ اپنی تعلیم جاری نہ رکھ سکےاوران کی اکیڈمک ایجوکیشن ساتویں جماعت تک ہی محدود رہی۔ اس کےباوجودانہیں خدانےایسی پوشیدہ صلاحیتوں سےنوازاتھاکہ صرف سات سال کی عمرمیں اپناپہلاشعر کہااور پہلی غزل چھٹی جماعت میں کہی۔ ادبی تعلیم کےلیےقادرالکلام فارسی کےمعروف شاعرمولاناغلام قادربلگرامی کی شاگردی اختیارکی ۔قیام پاکستان کےبعدلاہورتشریف لائےاورپھرآخری دم تک لاہورکورہائش کااعزازبخشا۔ایک وقت آیاکہ افواج پاکستان میں ڈائریکٹرجنرل آف مورالزاورامورکشمیرمقررہوئےانہیں حکومت پاکستان کی جانب سےہلال امتیازاورحسن کارکردگی کےصدارتی ایوارڈ سےبھی نوازاگیا۔ حفیظ جالندھری کاناقابل فراموش کارنامہ ان شاہ نامہ اسلام تخلیق ہوناتھاجوادب میں ہمیشگی اختیارکرگیاحفیظ جالندھری نے کئی مشہورگیت، غزلیں اورنظمیں بھی کہیں جن میں نغمہ زار،سوزوسازشامل ہیں۔ افسانوں کامجموعہ ہفت پیکرکےنام سےچھپاایک معلومات افزاکتاب چیونٹی نامہ بھی لکھی21 دسمبر1982 کوقلیل علالت کےبعدحرکت قلب بند ہوجانے سےوہ خالق حقیقی سےجاملےاورانہیں مینارپاکستان کےسائے تلےدفن کیاگیا۔

0 comments:

Post a Comment